14 اگست 1947
- Parent Category: IIS Education
- Hits: 2051
- Print , Email
کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد
اگست 1947
جنابِ صدر !حضراتِ گرامی اور میرے بھائیو اور بہنو!
جشنِ آزادی … آزادی کے دن کا سورج … دو لاکھ شہیدوں کے ابلتے ہوئے گرم لہو میں ڈوب کر ابھرنے والا سورج، جس نے برسوں کی طویل رات میں امن، سلامتی ، انصاف ، اور اخوت کا ایک رنگین خواب دکھایا تھا۔ 66سال کے بعد اس وقت مقام نصف النہار پرسے بھی اوپر ہونا چاہیے تھا ۔ لیکن یورپ کی غلامی کا رسیلا ذائقہ آج بھی ہماری نسوں اور ہمارے رگ وپئے سے نہیں نکل سکا ۔ ہم نے اپنی آزادی کے 66سال میں نصف سے زیادہ وقت مارشل لاء کے سایہء رحمت میں گزار دیے ہیں ۔ جس وطن کی اساس ایک ایسے آفاقی نظریہء انسانیت پر رکھی گئی تھی ۔جسے ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کی آبیاری سے تیار کیا گیا تھا ۔ مقامِ حیرت ہے کہ اس وطن میں آج تک عوام کا نام نہاد اقتدار صحیح معنوں میں عوام کے حوالے نہیں کیا جاسکا۔ آج ہماری حالت اپنی بنیاد کو فراموش کردینے کے عوض انتہائی نازک ہے۔اور یہ سزا ہے …شہداء کے خون کے ساتھ غداری کی… اور یہ غداری کس نے کی؟… ارباب ِ سیاست نے ،اربابِ دانش نے ، اربابِ مذہب نے یا عوام نے؟۔
جنابِ والا!
میں بے لاگ اندا ز میں یہ کہنا چاہتا ہوں … کہ یہ غداری عوام نے کی ہے :۔
وہ قوم نہیں لائقِ ہنگامہء فردا
جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے
قائد عوام جناب ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کا منشور عوام کے سامنے رکھا تو سارے عالم اسلام کو یہ امید لگ گئی کہ اب پاکستان کا یا یہ نظریہء پاکستان کا احیاء ممکن ہوجائے گا ۔ لیکن؟
جو آسمان میں پرواز کرنے والا تھا
وہ باز دشت کے زاغوں نے مارڈالاتھا
معزز خواتین و حضرات !
لمبی تقریر کا وقت نہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے دانشور اب اپناا نقلابی کردار ادا کریں ۔ اور عوام کو آگہی کا کڑوا مشروب پلا کر یہ باور کرانے کی کوشش کریں کہ یہ ملک تمہارا ہے۔ محنت کشوں کو احساس دلائیں کہ :۔
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہء گندم کو جلادو!
اس منحوس نظام کے ہر خوشہء گندم کو جلانا بے حد ضروری ہے ۔ ورنہ ہم اپنے ہمسفروں سے بہت پیچھے رہ جائیں گے … اتنا پیچھے کہ شاید نظر بھی نہ آئیں ۔ اور آخر میں ، میں کشمیر کے حوالے سے اس مبارک موقع پر یہ کہنا چاہوں گا کہ حکومت کچھ بھی کرے… لیکن ہم ’’امریکی نیو ورلڈ آڈر کا ایجنڈا‘‘ کشمیر میں کسی قیمت پر پورا نہیں ہونے دیںگے ۔ اس سے قبل کی حکومت نے جس طرح مادرِ وطن سے غداری کی اور قوم کے شہداء کا خون سستے داموں فروخت کیا اب ہم اس قسم کی کوئی کہانی نہیں دہرانے دیں گے ۔ کشمیر انکل سام کا اڈہ نہیں بنے گا ۔ اور یہاں عربستان کی تاریخ نہیں دھرانے دی جائے گی ۔ میں پاکستان کی قیادت اور جیالوں سے بھی یہ توقع کروں گا اور اس وقت کے دانشوروں ، صحافیوں اور علمبرداروں سے بھی کہ … وہ اپنے اپنے مقام پر دیانتداری کا ثبوت دیتے ہوئے نظریہء پاکستا ن کی حفاظت کریں گے اور آئین کی بحالی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے ۔
اب کے برس ہم گلشن والے اپنا حصہ پورا لیں گے
پھولوں کو تقسیم کریں گے کانٹوں کو تقسیم کریں گے
٭٭٭٭٭٭٭