پاکستان سے محبت
- Parent Category: IIS Education
- Hits: 4585
- Print , Email
کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد
پاکستان سے محبت
خون دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگِ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
جنابِ صدر ! گرامی قدر! اور مرے عزیز ہم وطن ساتھیو!…
پاکستان وہ ملک ہے جو کرئہ زمین کے نقشے پر پہلی نظریاتی ریاست کے طور پر ابھرا۔یہ ارتقائے انسانیت کا وہ ثبوت ہے جس کی تخلیق میں فقط شاہ ولی اللہ اور اقبال جیسے نامورفلسفیوں کے افکار ہی شامل نہیں بلکہ،
تیری بنیاد میں قاسم کا لہو شامل ہے
تیری تعمیر میںاسلام کی خُو شامل ہے
تیری مٹی میں میرے خون کی بُو شامل ہے
اس میں شامل ہوں میں جس لفظ میں تو شامل ہے
اے وطن ہے تو حزیں حال مگر زندہ ہوں
تجھ سے شرمندہ ہوں ، شرمندہ ہوں ، شرمندہ ہوں
جنابِ صدر !
پاکستان سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کیونکہ اسے ہم مہاجرین و انصار کے اس مدینہ کی مثال کے طور پر سمجھیں جو آج سے ڈیڑہ ہزار سال پہلے انسان کامل ، رسول ِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کیا تھا ۔ اور اس مدینہ کے تحفظ کے لیے آپؐ اور آپؐ کے ساتھیوں نے کتنی جنگیں لڑیں اور کس قدر جان فشانی کا مظاہرہ کیا ۔
جنابِ صدر!
آج ہم پاکستان میں پیدا ہوگئے تو ہمیں بھول گیا کہ ہمارے اسلاف نے اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے کتنی قربانیاں دی تھیں۔ لاکھوں مہاجرین آگ اور خون کا دریا پار کر کے یہاں پہنچے۔ اور مقصد تھا صرف ایک ……پاکستان کا مطلب کیا … لا الہٰ الا اللہ…۔
لیکن آج بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ قوم کے دلوں سے پاکستان کی محبت اٹھ گئی ہے۔آواز دو! …میں کہتا ہوں آواز دو! … پاک سر زمین شادباد کہنے والوں کو ۔ کیونکہ ان کی شاد باد سر زمین کو پیرا سائیٹس ہضم کرتے جارہے ہیں۔ عدل و انصاف کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے۔ لوگ گلیوں میں ایک دوسرے کو مار رہے ہیں۔ عام شہری کے لیے روٹی کھانا ، مر جانے سے زیادہ مشکل ہوچکا ہے ۔ مہنگائی کے بادل، سیلاب کی تباہ کاریاں، دہشت گردی، دھماکے ، ناانصافی ،سیاستدانوں کی بد معاشیاں… نہ جانے کون کو ن سی آفتیں اور بلائیں ہیں جو ہم پر ٹوٹ پڑی ہیں۔ آج ضروری ہے کہ ثناخوان تقدیس مشرق کو بلائیں اور اس سے پوچھیں کہ
’’یہ پاکستان بنایا تھا آپ نے ؟‘‘
جنابِ صدر!
آج ضرورت ہے اس محبت کو آواز دینے کی جس کے بل بوتے پر ہمارے چاروں صوبے سونا اگلتے تھے اور ہم دنیا میں عزت پاتے تھے۔ کہاں گئی وہ محبت جس کی تہہ سے یہ آواز بلند ہوتی تھی…چاند میری زمیں، پھول میرا وطن… میرے کھیتوں کی مٹی میں لعل یمن۔ یہ ملک پاکستان ہم سے ہماری وہی محبت طلب کرتا ہے ورنہ یہ دھرتی ہم سے نارض ہوجائے گی ۔ اور اگر یہ سر زمین ہم سے ناراض ہوگئی تو یقین مانیے روئے زمین پر ہمیں کہیں پناہ نہیں ملے گی۔ میرے پیارے دوستو!… ہم اس حال کو اس لیے پہنچے ہیں کہ ہم نے قومی نظام تعلیم کو چھوڑ کر اپنے بچوں کو مغربی نظام تعلیم کے تحت تعلیم دلوائی ہے اور یوں پچھلے تیس سالوں میں خالص پاکستانی نسلوں کی فصلیں پکنا بند ہوگئیں۔ آج میں دہائی دیتا ہوں ، منت سماجت کرتا ہوں۔ التجا کرتا ہوں اپنے ہم وطن بھائیوں سے کہ خدارا عقل کے ناخن لیں ۔ اور اس شاخ کو کاٹنا بند کریں جس پر تمہارا اپنا گھونسلہ ہے۔
جنابِ صدر!
زبان سے تو میں کہہ رہا ہوں کہ … ہم زندہ قوم ہیں…ہم زندہ قوم ہیں… لیکن میرا دل میرا ساتھ کیوں نہیں دے رہا ۔ شاید اس لیے کہ مجھے اپنے ہم وطن بھائیوں کے چہروں پر امید اور زندگی کی روشنی کی بجائے موت اور مایوسی کی تاریکی دکھائی دیتی ہے۔
اے وطن روٹھ گئے تجھ کو بنانے والے
اب نظر آتے ہیں بس دیس کو کھانے والے
چار پیسوں کے لیے ظرف لٹا نے والے
اور اغیار کو اس ملک میں لانے والے
رہبرِ قوم کے منشور سے توبہ ہے میری
ہے یہ جمہور تو جمہور سے توبہ ہے میری
٭٭٭٭٭٭