ا نگریزی ذریعۂ تعلیم ہماری ضرورت
- Parent Category: IIS Education
- Hits: 2228
- Print , Email
کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد
ا نگریزی ذریعۂ تعلیم ہماری ضرورت
جناب صدر ! اور حاضرینِ کرام!
دُنیااِس وقت تہذیب وتمدن کی جو بلند عمارت تعمیر کرچکی ہے ، وہ جدید علوم کی بدولت ممکن ہوسکی ہیں۔ کہتے ہیں کہ دنیا کے قدیم علوم عربی اور فارسی میں جبکہ جدید علوم انگریزی زبان میں پائے جاتے ہیں۔
جدید علوم میں تمام تر سائنسی حقائق جیسا کہ ڈی این اے، نظریہ ء ارتقاء ، نظریہء اضافیت، فزکس، کیمسٹری، بیالوجی، جیالوجی۔ اسی طرح سماجی علوم مثلاً’’ عمرانیات ‘‘اور’’ اینتھروپولوجی ‘‘ بھی صرف انگریزی زبان میں دستیاب ہیں۔
جنابِ والا!
ایک سروے کی رپورٹ ہے کہ :۔
ہمارے ملک میں تین زبانیں ذریعہ ء تعلیم کے طور پر رائج ہیں۔
نمبر ۱۔ اردو…… نمبر۲ ۔انگریزی ……اور نمبر ۳۔ عربی۔
اردو ہمارے سرکاری یا دیسی طرز کے پرائیویٹ سکولوں میں بطور ذریعہ ء تعلیم رائج ہے ۔ انگریزی ہمارے ہاں موجود مغربی طرز کے سکولوں میں اور عربی قدیم طرز کے دینی مدارس کا ذریعہ ء تعلیم ہے۔
انٹرنیٹ پر موجود ایک سروے کے مطابق جن بچوں نے انگریزی میں تعلیم حاصل کی وہ پچھلے تیس سالوں میں یا تو ملک سے باہر چلے گئے یا پھر ملک کے بڑے بڑے عہدوں ، پر فائز ہوئے۔ جبکہ اردو میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے زیادہ سے زیادہ ٹیچرزبھرتی ہوئے یا پھر سلسلہء تعلیم کو درمیان میں ترک کردیا۔ ان کے برعکس عربی مدارس کے طلبہ مزید قدامت پسندی کی طرف مائل ہوئے۔
جنابِ صدر!
اگر ہم غور سے دیکھیں تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دومختلف احادیث کا مفہوم یکجا کرنے سے ہمارے موضوع کا حتمی نتیجہ اخذ ہوتا ہے۔
ایک حدیث پاک میں ارشاد ِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ:۔
’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘
اور دوسری حدیثِ پاک ہے کہ:۔
’’علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے‘‘
ثابت ہوا کہ ایک مسلمان جس پر علم حاصل کرنا فرض ہے ، اپنا یہ فرض نبھائے چاہے اس کے لیے اُسے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔
انگریزی زبان اِس وقت دنیا کی واحدانٹرنیشنل زبان ہے جس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعدد نیا کے اِس گلوبل ویلیج میں آپ ایک باعزت شہری کے طور پر زندگی جی سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ ہو یا کمپیوٹر، میڈیکل ہو یا انجنیرنگ، سوشل سائنسز ہوں یا نیچرل سائنسز غرض علوم کی کوئی بھی شاخ ہو جب تک ہم اُس تک بذریعہ زبانِ انگریزی ، رسائی حاصل نہ کریں گے۔ وہ ہماری گرفت میں نہیں آئے گی۔
بقول ِ شاعر:۔
؎چاہتے ہو تم ترقی کی کلید
علم کی تحصیل انگریزی سے ہے
جنابِ والا!
انگریزی زبان کو بطور ذریعہ ء تعلیم ہمارے سکولوں میں داخل کرنا ہی اس بات کی ضمانت ہوسکتا ہے کہ ہم اکیسویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جدید دنیا کے شانہ بہ شانہ چل سکیں۔
٭٭٭٭٭٭