غزل
تيری متاع حيات، علم و ہنر کا سرور
تيری متاع حيات، علم و ہنر کا سرور
ميری متاع حيات ايک دل ناصبور
معجزہ اہل فکر، فلسفہء پيچ پيچ
معجزہ اہل ذکر، موسی و فرعون و طور
مصلحتاً کہہ ديا ميں نے مسلماں تجھے
تيرے نفس ميں نہيں، گرمی يوم النشور
ايک زمانے سے ہے چاک گريباں مرا
تو ہے ابھی ہوش ميں، ميرے جنوں کا قصور
فيض نظر کے ليے ضبط سخن چاہيے
حرف پريشاں نہ کہہ اہل نظر کے حضور
خوار جہاں ميں کبھی ہو نہيں سکتی وہ قوم
عشق ہو جس کا جسور ، فقر ہو جس کا غيور