فلسفہ
افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشيدہ نہيں مرد قلندر کی نظر سے
معلوم ہيں مجھ کو ترے احوال کہ ميں بھی
مدت ہوئی گزرا تھا اسی راہ گزر سے
الفاظ کے پيچوں ميں الجھتے نہيں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے
پيدا ہے فقط حلقہ ارباب جنوں ميں
وہ عقل کہ پا جاتی ہے شعلے کو شرر سے
جس معنی پيچيدہ کی تصديق کرے دل
قيمت ميں بہت بڑھ کے ہے تابندہ گہر سے
يا مردہ ہے يا نزع کی حالت ميں گرفتار
جو فلسفہ لکھا نہ گيا خون جگر سے