محاصرۂ ادرنہ
يورپ ميں جس گھڑی حق و باطل کی چھڑ گئی
حق خنجر آزمائی پہ مجبور ہو گيا
گرد صليب گرد قمر حلقہ زن ہوئی
شکری حصار درنہ ميں محصور ہو گيا
مسلم سپاہيوں کے ذخيرے ہوئے تمام
روئے اميد آنکھ سے مستور ہو گيا
آخر امير عسکر ترکی کے حکم سے
'آئين جنگ' شہر کا دستور ہوگيا
ہر شے ہوئی ذخيرہ لشکر ميں منتقل
شاہيں گدائے دانۂ عصفور ہو گيا
ليکن فقيہ شہر نے جس دم سنی يہ بات
گرما کے مثل صاعقہ طور ہو گيا
ذمی کا مال لشکر مسلم پہ ہے حرام
فتوی تمام شہر ميں مشہور ہو گيا
چھوتی نہ تھی يہود و نصاری کا مال فوج
مسلم ، خدا کے حکم سے مجبور ہوگيا