تھا تَخَيُل جو ہم سفر ميرا
آسماں پر ہوا گزر ميرا
اڑتا جاتا تھا اور نہ تھا کوئی
جاننے والا چَرخ پر ميرا
تارے حيرت سے ديکھتے تھے مجھے
رازِ سَر بَستہ تھا سفر ميرا
حلقہِ صبح و شام سے نکلا
اس پُرانے نظام سے نکلا
کيا سناؤں تمہيں ارم کيا ہے
خاتم ِآرزوئے ديدہ و گوش
شاخ ِ طوبی! پہ نغمہ ريز طُيُور
بے حجابانہ حور جلوہ فَروش
ساقيانِ جميل جام بدست
پينے والوں ميں شورِ نوشانوش
دور جنت سے آنکھ نے ديکھا
ايک تاريک خانہ، سرد و خموش
طالعِ قيس و گيسوئے ليلی
اس کی تاريکيوں سے دوش بدوش
خُنک ايسا کہ جس سے شرما کر
کرہ زَمَہرِير ہو روپوش
ميں نے پوچھی جو کيفيت اس کی
حيرت انگيز تھا جوابِ سَروش
يہ مقام ِ خُنَک جہنم ہے
نار سے ، نور سے تہی آغوش
شعلے ہوتے ہيں مُستَعار اس کے
جن سے لرزاں ہيں مرد ِعبرت کوش
اہل دنيا يہاں جو آتے ہيں
اپنے انگار ساتھ لاتے ہيں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تَخَيُل: ذہن میں آیا ہوا خیال ۔ چرخ: آسمان۔ رازِ سربستہ: چُھپا ہوا راز ۔ حلقہ: دائرہ، چکر ۔ ارم: بہشت ۔ خاتم ِآرزوئے ديدہ و گوش: آنکھوں اور کانوں کی خواہش ختم کرنے والی۔ طوبیٰ: جنت کا ایک درخت ۔ نغمہ ریز: چہچہانے والا/ والے ۔ طیور: جمع طائر، پرندے۔ بے حجابانہ: پردے کے بغیر، کھل کر ۔ جلوہ فروش: مراد اپنا دیدار کرانے والی ۔ ساقیانِ جمیل: شرابِ طہور پلانے والے خوبصورت ساقی یعنی غلمان۔ جام بدست: ہاتھوں میں شراب کے پیالے لیے ہوئے۔ شورِنوشا نوش: "پیو اور خوب پیو" کا شور۔ تاریک خانہ: اندھیرے والی جگہ ۔ سرد: ٹھنڈا۔ خموش: خاموش، چپ کی حالت ۔ طالع قیس: مجنوں کا نصیبہ، مراد سیاہ۔ گیسوۓ لیلیٰ: لیلیٰ کی زلفیں، یعنی سیاہ۔ دوش بدوش: کندھے سے کندھا ملاۓ ہوۓ۔ خنک: ٹھنڈا ۔ کرہ زمہریر: ہوا کے دائرے کا وہ حصہ جو تمام کائنات میں سب سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔ روپوش: شرم کے مارے منہ کا چھپانا۔ کیفیت: حالت، صورت حال ۔ حیرت انگیز: حیرانی بڑھانے والا۔ سروش: فرشتہ ۔ نار: آگ ۔ نور: روشنی۔ تہی آغوش: جس کی گود خالی ہو ۔ جہنم: دوزخ ۔ مستعار: دوسروں سے مانگے ہوۓ ۔ لرزاں: کانپنے والا ۔ مرد عبرت کوش: دوسروں کے برے انجام سے سبق لینے والاانسان۔ انگار: شعلے، آگ