مدرسہ
عصر حاضر ملک الموت ہے تيرا ، جس نے
قبض کی روح تری دے کے تجھے فکر معاش
دل لرزتا ہے حريفانہ کشاکش سے ترا
زندگی موت ہے، کھو ديتی ہے جب ذوق خراش
اس جنوں سے تجھے تعليم نے بيگانہ کيا
جو يہ کہتا تھا خرد سے کہ بہانے نہ تراش
فيض فطرت نے تجھے ديدہ شاہيں بخشا
جس ميں رکھ دی ہے غلامی نے نگاہ خفاش
مدرسے نے تری آنکھوں سے چھپايا جن کو
خلوت کوہ و بياباں ميں وہ اسرار ہيں فاش