کبھی اے حقيقتِ منتظر نظر آ لِباس ِمجاز ميں
- Parent Category: (با نگ درا(حصہ سوم
- Hits: 187996
- Print , Email
کبھی اے حقيقتِ منتظر نظر آ لِباس ِمجاز ميں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہيں مری جبينِ نياز ميں
طَرَب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو
وہ سُرُود کيا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز ميں
تو بچابچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شِکَسْتَہ ہو تو عزيز تر ہے نگاہ آئنہ ساز ميں
دمِ طوف کِرمَکِ شمع نے يہ کہا کہ وہ اثرِکہن
نہ تری حکايت ِسوز ميں، نہ مری حديث ِگداز ميں
نہ کہيں جہاں ميں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرم ِخانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز ميں
نہ وہ عشق ميں رہيں گرمياں، نہ وہ حسن ميں رہيں شوخياں
نہ وہ غزنوی ميں تڑپ رہی، نہ وہ خَم ہے زُلفِ اياز ميں
جو ميں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زميں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کيا ملے گا نماز میں
حقيقتِ منتظر: حقیقت جس کا انتظار ہو، محبوب حقیقی _ لِباس ِمجاز: یعنی جسم والا وجود _ تڑپ رہے: بے چین ہیں _ جبينِ نياز: عاجزی اور انکساری والی پیشانی _ طَرَب آشنائے خروش: یعنی جزبہ عشق کی دھوم مچا دینے کے لطف سے آگاہ _ طرب: خوشی، نشاط، لطف _ خروش: زور کی آواز، شور، غل _ نوا: گیت، نغمہ _ محرم گوش: کانوں سے واقف، یعنی سنے جانے والا _ سُرُود: گیت، نغمہ _ سکوت: خاموشی _ پردۂ ساز: باجے کی لے، ساز _ آئنہ : دل _ شِکَسْتَہ ہونا: یعنی عشق کی چوٹ کھانے کی حالت _ نگاہ: نظر _ آئنہ ساز: آئنہ بنانے والا، مراد خدا _ دمِ: وقت _ طوف: طواف _ کِرمَکِ شمع: شمع کا کیڑا، پروانہ، پتنگا _ اثرِکہن: پرانا اثر _ حکايت ِسوز: جلنے کی داستان؛ جلنے کی کیفیت _ حديث ِگداز: پگھلنے کی بات _ جرم ِخانہ خراب: گھر کو اجاڑ دینے والے گناہ _ عفو بندہ نواز: ایسی معافی جو بندوں پر مہربانی کرنے والی ہے _ گرمياں: تپش، حرارت، محبت کا جزبہ _ شوخياں: ادائیں، ناز و انداز _ غزنوی: مشہور بادشاہ محمود غزنوی جو اپنے غلام ایاز سے بہت محبت کرتا تھا، مراد عاشقی _ خَم: بل _ زُلفِ اياز: ایاز کی زلف _ سر بسجدہ: سر کا سجدہ کی حالت میں ہونا _ صدا: آواز _ صنم آشنا: بتوں کا عاشق