پردہ چہرے سے اُٹھا ، انجمن آرائی کر
- Parent Category: (با نگ درا(حصہ سوم
- Hits: 116137
- Print , Email
پردہ چہرے سے اُٹھا ، انجمن آرائی کر
چشمِ مَہْر و مَہ و انجم کو تماشائی کر
تو جو بجلی ہے تو يہ چَشمک ِپنہاں کب تک
بے حِجابانہ مرے دل سے شناسائی کر
نَفَسِ گرم کی تاثير ہے اعجازِ حيات
تيرے سينے ميں اگر ہے تو مسيحائی کر
کب تلک طور پہ دَریوزَہ گَری مِثلِ کليم
اپنی ہستی سے عياں شعلہِ سينائی کر
ہو تری خاک کے ہر ذرے سے تعمير ِحرم
دل کو بيگانہِ انداز کليسائی کر
اس گلستاں ميں نہيں حد سے گزرنا اچھا
ناز بھی کر تو بہ اندازہِ رعنائی کر
پہلے خوددار تو مانندِ سکندر ہو لے
پھر جہاں ميں ہوس ِشوکت ِدارائی کر
مل ہی جائے گی کبھی منزل ليلی اقبال
کوئی دن اور ابھی باديہ پيمائی کر
پردہ چہرے سے اُٹھا: اے محبوب اپنا دیدار کروا _ انجمن آرائی کر: پردہ سے باہر نکل کر سامنے آ _ چشمِ: آنکھ _ مَہْر: سورج _ مہ: ماہ، چاند _ انجم: ستارے _ تماشائی کر: دیکھنے والا بنا _ چشمک پنہاں کنکھیوں سے نظر چرا کر دیکھنا _ بے حجابانہ: پردہ اٹھا کر _ شناسائی: دوستی، واقفیت _ نفس گرم: گرم سانس، عشق کی تپش _ اعجاز حيات: زندہ کرنے کا معجزہ _ مسيحائی کر: مردوں کو زندہ کرنے کا عمل _ طور: وادی ایمن کا پہاڑ، کوہ طور _ دريوزہ گری: بھیک مانگنے کی کیفیت _ مثل کليم: حضرت مسا کی طرح _ ہستی: وجود _ عياں: ظاہر _ شعلہ سينائی: وہ روشنی جو حضرت مسا کو کوہ طور پر نظر آی _ خاک کے ہر ذرے: یعنی جسم کا رواں رواں _ تعمير حرم: یعنی اسلامی کی حقیقی روح کا زدندہ ہونا _ بيگانہ: اجنبی _ کليسائی : غیر اسلامی اطوار _ ناز: ادا، غمزہ _ بہ اندازہِ رعنائی: حسن و جمال جتنا _ سکندر: سکندر رومی، کہا جاتا ہے کہ سکندر نی ایک وقت میں حضرت خضر سے کہ دیا تھا کہ آب حیات کے ڈھونڈنے میں اسے حضرت خضر کی ضرورت نہیں/ نہ کرنا بھی خودی کا ایک بہت بڑا سنگ میل ہے _ شوکت دارائی: ایران کے قدیم بادشاہ دارا کی سی شان و شوکت _ منزل ليلی : محبوب کا ٹھکانہ _ باديہ پيمائی: محبوب کی تلاش میں جنگلوں بیابانوں میں پھرنا / مزید تگ و دو کرنا