پيوستہ رہ شجر سے ، اميد بہار رکھ
ڈالی، گئی جو فصلِ خَزاں ميں شجر سے ٹوٹ
مُمکن نہيں ہری ہو سَحابِ بہار سے
ہے لازوال عہدِ خَزاں اس کے واسطے
کچھ واسطہ نہيں ہے اسے برگ و بار سے
ہے تيرے گلستاں ميں بھی فصلِ خَزاں کا دور
خالی ہے جيبِ گُل زرِ کامل عيار سے
جو نغمہ زن تھے خَلوَتِ اوراق ميں طيور
رُخصت ہوئے ترے شجرِ سايہ دار سے
شاخ بُريدہ سے سبق اندوز ہو کہ تو
نا آشنا ہے قاعدئہ روزگار سے
مِلّت کے ساتھ رابطۂ ا ُستوار رکھ
!پيوستہ رہ شجر سے ، اُميدِ بہار رکھ
پیوستہ رہنا: وابستہ یا ساتھ ملے رہنا۔ شجر: درخت، مراد قوم۔ ڈالی: ٹہنی۔ فصل: موسم۔ ہری ہونا: تر و تازہ/ سر سبز ہونا ۔ سحاب: بادل۔ بہار: موسم بہار۔ لازوال: ختم نہ ہونے والا۔ عہد: زمانہ، موسم۔ برگ و بار: پتے اور پھل، سر سبزی۔ جیب گل: پھول کی تھیلی، مراد مسلمان۔ زرکامل عیار: کسوٹی پر پورا اترنے والا، خالص سونا، مراد ایمان۔ نغمہ زن: چہچہانے والے۔ طیور: جمع طائر، پرندے، یعنی وہ پرانے مسلمان جو اپنے جذبوں اور عمل سے باغ اسلام کی رونق کا باعث تھے۔ شجر سایہ دار: گھنے پتوں کے سبب سایہ رکھنے والا درخت، مراد ملت، قوم۔ شاخ بریدہ: درخت کی کٹی ہوئی ٹہنی، مراد قوم سے کٹا ہوا فرد۔ سبق اندوز: سبق اندوز: سبق/ عبرت حاصل کرنے والا۔ نا آشنا: بے خبر، نا واقف۔ قاعدئہ روزگار: زمانہ کا دستور/ طور طریقہ۔ رابطۂ ا ُستوار: مضبوط تعلق۔ شجر: مراد قوم