Logo

پھول

 

تجھے کيوں فکر ہے اے گل دل صد چاک بلبل کی
تو اپنے پيرہن کے چاک تو پہلے رفو کر لے

تمنا آبرو کی ہو اگر گلزار ہستی ميں
تو کانٹوں ميں الجھ کر زندگی کرنے کی خو کرلے

صنوبر باغ ميں آزاد بھی ہے، پا بہ گل بھی ہے
انھی پابنديوں ميں حاصل آزادی کو تو کر لے

تنک بخشی کو استغنا سے پيغام خجالت دے
نہ رہ منت کش شبنم نگوں جام وسبو کر لے

نہيں يہ شان خودداری ، چمن سے توڑ کر تجھ کو
کوئی دستار ميں رکھ لے ، کوئی زيب گلو کر لے

چمن ميں غنچہ گل سے يہ کہہ کر اڑ گئی شبنم
مذاق جور گلچيں ہو تو پيدا رنگ و بو کر لے

اگر منظور ہو تجھ کو خزاں ناآشنا رہنا
جہان رنگ و بو سے، پہلے قطع آرزو کر لے

اسي ميں ديکھ ، مضمر ہے کمال زندگی تيرا
جو تجھ کو زينت دامن کوئی آئينہ رو کر لے

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.