Logo

فردوس ميں ايک مکالمہ

ہاتِف نے کہا مجھ سے کہ فردوس ميں اک روز
حالیؔ سے مخاطب ہوئے يوں سعدیِؔ  شيراز
٭   اے آنکہ ز نورِ  گہر نظم فلک تاب
         دامن بہ چراغ  مہ اختر  زدہ  ای باز!
کچھ کيفيت مسلم ہندی تو بياں کر
واماندۂ منزل ہے کہ مصروف تگ و تاز؟
مذہب کی حَرَارت بھی ہے کچھ اس کی رگوں ميں؟
تھی جس کی فلک سوز کبھی گرمیِ آواز؟
باتوں سے ہوا شَيخ کی  حالیؔ   متاثر
رو  رو  کے لگا کہنے کہ ''اے صاحبِ  اعجاز
جب  پير فلک نے وَرَق  ايام  کا  الٹا
آئی يہ صدا ،  پاؤ گے تعليم سے اعزاز
آيا ہے مگر اس سے عقيدوں ميں تَزَلزُل
دنيا تو ملی،  طائرِ  ديں کر گیا  پرواز
ديں ہو تو مقاصد ميں بھی  پيدا  ہو  بلندی
فطرت ہے جوانوں کی زميں گير زميں تاز
مذہب سے ہم آہنگی ِ افراد ہے باقی
ديں زَخمَہ ہے ، جمعيت ِملّت ہے اگر ساز
بنياد  لرز  جائے  جو  ديوارِ  چمن کی
ظاہر ہے کہ انجامِ گلستاں کا ہے آغاز
پانی نہ مِلا  زمزم ِ ملّت سے جو اس کو
پيدا ہيں نئی پَود ميں اِلحاد کے انداز
يہ ذکر حضورِ  شہِ  يثربؐ ميں نہ کرنا
سمجھیں  نہ کہيں ہند کے مسلم مجھے غَماز

 

٭٭ "خُرما  نتواں  يافت  ازاں  خار  کہ  کشتيم
 ديبا  نتواں  بافت  ازاں  پشم  کہ  رشتيم

 


 

مکالمہ: باہم گفتگو، بات چیت کرنا۔  ہاتِف: غیب کا فرشتہ، غیبی آواز۔   حالی: اردو کے مشہور شاعر اور غالب کے شاگرد خاص۔ مخاطب ہونا: بات کرتے وقت دوسرے کو متوجہ کرنا۔  سعدی ؔ شیرازی: فارسی کے مشہور شاعر، بوستان اور گلستان جیسی بین الاقوامی شہرت یافتہ کتابوں کے مصنف کا نام شرف الدین، لقب مصلح، تخلص سعدی، شیراز میں ولادت ۱۱۹۳ء میں ہوئی ۔ مدرسئہ نظامیہ بغداد میں تعلیم پائی۔  ۳۰ برس سےزیادہ کا عرصہ سفر و سیاحت میں گزارا۔ وفات ۱۲۹۱ء بمقام شیراز۔ آپ کا مدفن "سعدیہ" کہلاتا ہے۔ کیفیت: حالت، صورت حال۔  مسلم ہندی: ہندوستان کے مسلمان۔  بیان کر: بتا۔   واماندۂ منزل: منزل سے پیچھے رہا ہوا۔  مصروف تگ و تاز: بھاگ دوڑ یعنی جدوجہد میں لگا ہوا۔ مذہب کی حرارت: اسلام کا پر جوش جزبہ۔  فلک سوز: آسمان کو جلانے والی۔  گرمی آواز: آواز میں ایسی حرارت جو دلوں کو پگھلا دے۔  شیخ: مراد شیخ سعدی۔  صاحب اعجاز: معجزے دھکانے والا، مراد ایسا شاعر جس کا کلام کرامت کی طرح ہے۔  پیر فلک: آسمان کا بوڑھا۔ ورق ایام کا الٹا: زمانے کے ورق الٹے، یعنی جب زمانہ بدلا۔  صدا: آواز۔  اعزاز: عزت، شان۔  عقیدہ: مذہبی خیال/ اعتقاد۔  تزلزل: مراد تبدیلی، انقلاب۔  طائرِ  ديں کر گیا  پرواز: مراد دین سے محبت ختم ہو گئی۔ زمین گیر: زمین پکڑنے والی، پست۔  زمیں تار: یعنی صرف دنیا کے مادی فوائد حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنے والے۔  ہم آہنگی افراد: اہل قوم کا آپس میں خیالات کا اتفاق۔  زخمہ: لوہے کا چھلا جس سے ساز بجایا جاتا ہے۔  جمعیت ملت: قوم کا جماعت کی شکل میں ہونا۔  لرزنا: ہلنا۔  انجام: اخیر۔  زمزم: آب زمزم کا چشمہ۔  زمزمِلت: مراد قوم کے علماء کی طرف سے صحیح راہنمائی۔ الحاد: اللہ کے وجود سےانکار۔  ذکر: بات۔ حضور: خدمت میں۔  شہِ یثربؐ: یعنی حضور اکرم ﷺ۔ غماز: چغلی کھانے والا

٭  اے وہ شخص (حالی) تو نے آسمان کو چمکانے والی اپنی شاعری کے موتی کی روشنی سے چاند اور ستاروں کا چراغ بجھا دیا ہے۔

٭٭  جو کانٹا ہم نے بویا ہے اس سے کھجور کا پھل حاصل نہیں کیا جا سکتا، اس اون سے جو ہم نے کاتی ہے، ریشم نہیں بنا جا سکتا- (سعدی کا شعر ہے)

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.