Logo

پھول کا تحفہ عطا ہونے پر

 

وہ مست ناز جو گلشن ميں جا نکلتی ہے
کلی کلی کی زباں سے دعا نکلتی ہے
''الہی! پھولوں ميں وہ انتخاب مجھ کو کرے
کلی سے رشک گل آفتاب مجھ کو کرے''
تجھے وہ شاخ سے توڑيں! زہے نصيب ترے
تڑپتے رہ گئے گلزار ميں رقيب ترے
اٹھا کے صدمہ فرقت وصال تک پہنچا
تری حيات کا جوہر کمال تک پہنچا
مرا کنول کہ تصدق ہيں جس پہ اہل نظر
مرے شباب کے گلشن کو ناز ہے جس پر
کبھی يہ پھول ہم آغوش مدعا نہ ہوا
کسی کے دامن رنگيں سے آشنا نہ ہوا

شگفتہ کر نہ سکے گی کبھی بہار اسے
فسردہ رکھتا ہے گلچيں کا انتظار اسے

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.