اتحادِ ملت
- Parent Category: IIS Education
- Hits: 1506
کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد
اتحادِ ملت
جنابِ صدر! اور پیارے دوستو!
میری تقریر کا عنوان ہے ’’اتحادِ ملت‘‘
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاکِ کا شغر
پیارِے دوستو!
ملتِ اسلامیہ کا وجود اُمتِ واحدہ کا مصداق ہے ۔ اللہ کے آخری رسول محمد ِ مصطفی ،احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تو حید ِ باری تعالیٰ اور اپنی رسالتاور اکملیت اور ختم نبوت پر ایمان کی بنیاد پر امتِ مسلمہ کی تشکیل فرمائی ۔ اس امت کی بنیاد دنیا کی دوسری اقوام کی طرح استوار نہیں ہوئی بلکہ یہ رنگ ، نسل ، زبان، دولت اور وطن کے امتیازات کا خاتمہ کرکے خالص ایمانی بنیاد پر قائم ہوئی ہے۔
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمیؐ!
جنابِ صدر!
جب اس امت کا خا لق ایک ہے ، قانون و قرآن ایک ہے ، رہبرو رسول ایک ہے ، قبلہ و کعبہ ایک ہے ۔ امام و نظام ایک ہے ۔ تو پھر اس امت کا وجود بھی ایک ہے ۔ اس کی جان ایک ہے ، اس کا ایمان ایک ہے۔
پیارے دوستو!
اسلام نے ساری نسل انسانی کی اصل کو ایک قرار دیا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ… خلقکم من نفس واحدہ…ہم نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ۔ پھر نسل انسانی اپنے پیدا کر دہ ظالمانہ نظام سے بکھر گئی ، منتشرہوگئی۔ اور مفاد پرست حکمرانوں نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ۔ اسلام انسانیت کے اس بکھرے ہوئے وجود کو اکٹھا کرنا چاہتا ہے اور اس مقصدِ عظیم کی خاطر ملتِ اسلامیہ کو ایک ایسی جماعت کی صورت عطا کی جو نہ صرف خود ایک وجود رکھتی ہے بلکہ اسے پوری انسانیت کو ’’ایک‘‘ بنانے کے عظیم فریضہ کو بھی سرانجام دینا ہے۔
جنابِ صدر!
یہ ہماری بدقسمتی اور اغیار کی سازشوں کا نتیجہ ہے یہ منافقوں کی کارستانیوں کا حاصل ہے کہ جس امت نے تمام انسانیت کو ایک بنانا تھا وہ خود فرقوں ، جماعتوں اور گروہوں میں بٹ گئی ہے۔
جنابِ صدر !
ہمیں تو اللہ کریم نے حکم دیا تھا کہ :
’’واعتصمو بحبل اللہ جمیعاً ولاتفرقوا
اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو۔اور فرقے نہ بنائو،آپس میں تفرقہ نہ ڈالو!‘‘
ہمیں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی تھی کہ مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے جس کے ایک عضو کو تکلیف ہو تو سارا بدن تکلیف محسوس کرتا ہے۔ہمیں محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھایا تھا کہ مسلمانوں کی مثال ایک دیوار کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ سے جڑی ہوتی ہے۔ آج بھی ہم ان عظیم ارشادات کی روشنی میں فرقہ واریت کا خاتمہ کرکے اتحادِ ملت قائم کرسکتے ہیں۔ دشمنوں کی سازشوں کا ناکام بناسکتے ہیں اور زمانے میں باوقاربن کر زندہ رہ سکتے ہیں۔
جنابِ صدر!
اگر ہم نے فرقہ واریت کا خاتمہ نہ کیا ۔ نفرتوں کا خاتمہ نہ کیا ۔ محبتوں کو عام نہ کیا ۔ وحدت کا قیام نہ کیا تو یاد رکھیں کہ:۔
؎ ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
٭٭٭٭٭٭