اخلاقی انحطاط کا ذمہ دار میڈیا ہے
- Parent Category: IIS Education
- Hits: 1378
کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد
اخلاقی انحطاط کا ذمہ دار میڈیا ہے
جناب صدر! معزز مہمانانِ گرامی اور عزیز طلبہ!
اخلاقی انحطاط کا ذمہ دار میڈیا ہے ۔ کیونکہ علامہ اقبال ؒ نے سو سال قبل فرمایا تھا ۔
وہ نغمہ سردیء خونِ غزل سرا کی دلیل
کہ جس کوسُن کے تیرا چہرہ تابناک نہیں
نوا کو کرتا ہے موجِ نفس سے زہر آلود
وہ نَے نواز کہ جس کا ضمیر پاک نہیں
جنابِ صدر!
میڈیا نے ہماری قوم کو کہیں کا نہیں چھوڑا ۔پہلے کہتے تھے کہ ریاست کے تین ستون ہیں۔ لیکن اب میڈیا ریاست کا چوتھا ستون بن کر سامنے آیا ہے اور پچھلے تمام ستونوں پر بھاری ہے۔ لیکن ایک حقیقت اپنی جگہ مسلّمہ ہے کہ میڈیا بھی سرمایہ دار اور جاگیردار کے ہاتھ میں ہے۔ اگر آپ کے پاس حلال یا حرام کا بہت سارا پیسہ ہےتو پرائیویٹ ٹی وی چینل کھولنا چنداں مشکل نہیں۔آج کل تو رواج بن چکا ہے ۔ اگر آپ کوئی بھی دونمبر کاروبار کرتے ہیں تو ساتھ میں ایک اخبار نکال لیں یا ٹی وی چینل کھول لیں۔ اورپھر’’ صرف کھول لیں‘‘ تک بات ختم ہوجاتی تو اچھا تھا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہمارے ہاں ٹی وی سب سے زیادہ گھریلو خواتین دیکھتی ہیں۔جو ہمارے بچوں کی مائیں۔اس موقع پر حفیظ جالندھری کے یہ اشعار نہ جانے کیوں یاد آگئے۔
وہ مائیں جو کہ لیتی تھیں بلائیں
تو دیتی تھیں یہ بچوں کو دعائیں
عبادت میں کٹے بیٹا جوانی
شہادت کی طلب میں زندگانی
عزیزانِ من!
آج ہمارے گھروں میں انڈین فلموں اور ڈراموں کی بھرمار اور یلغار جاری ہے۔ بد قسمتی کی انتہا دیکھیے! …بعض فلمیں نہ صرف پاکستان بلکہ نظریہء پاکستان کے بھی خلاف ہوتی ہیں۔ جنہیں ہم دیکھتے اور اپنے بچوں کو دکھاتے ہیں۔
انگریزی کلچر کا پاپ میوزک جس کا نام ہی پاپ ہے ۔ جس کے ہندی میں معنی ہیں گناہ… ہمارے نوجوانوں کا پسندیدہ میوزک بن چکا ہے۔
جنابِ صدر!
سب سے بڑا ستم یہ ہے کہ ہمارے دلوں پر کیبل اور ٹی وی کے ذریعے یورپ اور مغرب کا ایسا رعب طاری کر دیا گیا ہے کہ ہم ان کے خلاف یا ان کی تہذیب کے خلاف خواب بھی نہیں دیکھ سکتے ۔آج ہمارے ملک میں بدامنی ، دھماکے ، قتل و غارت گری، فحاشی ، غربت اور جرائم کی شرح کیوں زیادہ ہے۔ صرف اس لیے کہ ہم نے اپنے دیس پاکستان کو نظریاتی طور پر دیوالیہ کر دیا ہے۔
معزز مہمانانِ گرامی!
ہماری بے پرواہی کی انتہا ہے کہ ہمارے بچے گلیوں میں ہندی گانے اور فلموں کے ڈائیلاگ بولتے پھرتے ہیں… یہاں تک کہ ہماری قومی زبان اردو کی ساکھ اور سالمیت کا دامن بھی تار تار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اور تو اور جن بچوں کو کلمہ ٔ طیبہ یاد نہیں ان کو بھی زیرو نائن زیرو زیرو سیون ، ایٹ سکس زیرو ون… یاد ہے۔
ہم کہاں جارہے ہیں ۔ سرمایہ پرستی کا دیو استبداد ہماری شہ رگ کو دبوچ چکا ہے۔ ہماری بہو بیٹیاں ، مغربی طرز کی این جی اوز میں بھرتی ہوکر اپنے مشرقی روایات کے خلاف تقریریں کرتی پھررہی ہیں۔ اور ہماری اعلیٰ سیاست لاشوں پر چلتی ہوئی اقتدار کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
جنابِ صدر!
علامہ اقبالؒ نے سچ ہی کہا تھا ۔
آتجھ کو بتا تا ہوں تقدیر ِ اُمم کیا ہے
شمشیرو سناں اول طائوس و رباب آخر
٭٭٭٭٭