Logo

اللہ کی نعمتیں بے شمار

 


کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد

 

 

 

اللہ کی نعمتیں بے شمار

بحمد اللہ کہ صبر و شکر سے گزران کرتا ہوں

خدا کا ہر گھڑی تسلیم میں احسان کرتا ہوں

کہ اس نے زندگی دی اور پھر انساںبنایا ہے

مجھے اس بزمِ ہستی کا حسیں مہماں بنایا ہے

 

جنابِ صدر ! جلیسِ مہرباں !رفیقِ معظم اور سامعین عظام!

          قرآنِ پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ بے شک انسان ناشکرا ہے۔یہ وہ درد ناک حقیقت ہے جس کا ذکر خود پرورِدگارِ عالم نے اپنے کلام میں کیا۔اللہ تعالیٰ نے ایسا کیوں فرمایا؟ اس لیے کہ وہ خالق ہے۔وہ انسان کی مٹی سے واقف ہے۔وہ جانتا ہے کہ انسان بہت جلد بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شور مچانے اور آسمان کو سر پر اٹھانے لگتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں جگہ جگہ اور باربار ارشاد فرمایا ہے کہ اے انسان! تو ان نعمتوں پر غور کیوں نہیں کرتا جو تیرے مالک نے تجھے عطا کیں؟

بقول شاعر؛۔

جانور پیدا ہوئے تیری وفا کے واسطے

کھیتیاں سرسبز ہیں تیری غذا کے واسطے

چاند سورج اور ستارے ہیں ضیا کے واسطے

سب جہاں تیرے لیے پر تو خدا کے واسطے

اور میں تو اس مصرع کا بھی اضافہ کرنا پسند کروںگی کہ:۔

دل خدا کے واسطے ، سر مصطفی کے واسطے

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام احسانات میں عظیم تر احسان یہی جتلایا ہے۔ ارشاد ہے کہ:۔

لقد من اللہ علی المؤمنین اذبعث فیھم رسولاً

یقینی طور پر ہم نے مؤمنین پر احسان کیا کہ ان میں رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)کو مبعوث فرمایا۔

 

عزیزانِ من!

 ہم جانتے ہیں کہ سورۃ رحمان کی ہر ہر آیت

فبأیِ ألاء ربّکما تکذّبان

پر ختم ہوتی ہے یعنی…پس تم اپنے پروردگار کی کونسی کونسی نعمتوں کو جھٹلائو گے؟

لیکن سچ تو یہ ہے کہ نعمتوں کی قدروقیمت سے صرف وہی شخص واقف ہوسکتا ہے جو ان سے محروم ہو۔

چاند چھپتا ہے تو احساسِ ضیا ہوتا ہے

ورنہ تاروں سے فلک روز بھرا ہوتا ہے

ہم دنیا میںپہلی سانس لیتے ہیں تو ہم پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی بارش برسنا شروع ہوجاتی ہے۔ہمارے والدین اس وقت تک اپنی شفقت، عنایت اور اپنی مہربانی کا سایہ کیے رکھتے ہیںجب تک ہم کسی کام کے اہل نہیں ہوجاتے۔ماں کے پیٹ میں ایک ندی سے خوراک مل رہی ہوتی ہے اور دنیا میں آتے ہیں اللہ رب العزت اپنی رحمتوں کے دریائوں کی فراوانی کریتے ہیں۔

کونسی نعمت نہیں ہے ہمارے پاس؟

زندگی، شعور، انسانیت، معاشرت، تہذیب، صحت، تعلیم، والدین، گھر، روٹی، کپڑا، مکان غرض زندگی کی ہرنعمت سے ہمیں اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے۔آسمانوں اورزمین کو ہمارے لیے اللہ تعالیٰ نے تسخیر کردیا ہے۔کائناتوں کا علم ہمارے سامنے یوں پھیلادیاگویاہم ہی اس ساری کائنات کے اکیلے وارث ہیں۔

زمامِ لمحہء موجود بس میںرہتی ہے

یہ کائنات میری دسترس میں رہتی ہے

 

جنابِ صدر!

یہ بات نہایت اہم ہے کہ اللہ کی نعمتیںبعید از شمار ہیں۔لیکن یقین جانیے! ایک ایسی نعمت بھی ہے جس کا ذکرکرتے ہوئے خودخالقِ کائنات فرماتے ہیںکہ آج میں نے مکمل کردیں اپنی تمام نعمتیںتم پر۔

الیوم اکملت لکم دین کم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا

 

جی ہاں صدرِ عالیجا!

وہ نعمت ہے دین ِ اسلام۔ الحمد اللہ ہم مسلمان ہیں۔ثم الحمد اللہ ہم مسلمان ہیں۔لیکن افسوس ہم اس عظیم نعمت کی قدر کرنا تو درکناراس کی اہمیت تک سے واقف نہیں ہیں۔

عزیزانِ من!

میں ایک بات کہوں گی۔بقول شخصے،

’’اللہ رحمن اور رحیم ہے۔  بلامزدومعاوضہ اپنی نعمتوں اور رحمتوں کی برسات کرتا ہے۔اس کے برعکس انسان کسی کو کچھ دیتا ہے تو چاہتا ہے کہ بدلے میں اس کی ہڈیوں کا گودا تک نچوڑ لے۔سچ تو یہ ہے کہ اللہ کے دیے ہوئے میں سے دینے والا……اپنی طرف سے کیا دے رہا ہے؟ کچھ بھی تو نہیں۔پھر یہ تکبر ، یہ احساسِ ملکیت، یہ سرکشی ، یہ طاغوتیت، یہ ظلم وجبر،یہ ناانصافی، یہ حق تلفی،یہ بد دیانتیاں، یہ بد عنوانیاں……رشوت ، چوربازاری، جھوٹ، مکروفریب اور دھوکے سے کمائی ہوئی دولت……یہ سب کیا ہے؟

کیا ہم اتنا یاد رکھنے کے اہل نہیں رہے کہ ہم انسان ہیںاور یہ ہم پر اللہ تبارک وتعالیٰ کا احسان ہے۔ہم مسلمان ہیںاور یہ ہم پر اللہ تبارک وتعالیٰ کا احسان ہے۔ہم پاکستانی ہیں یہ ہم پر اللہ تبارک وتعالیٰ کا احسان ہے۔لیکن نہیں ، ہم بھول چکے ہیں ۔ اللہ معاف کرے ، ہم ناشکرے ہوچکے ہیں۔

جنابِ صدر!

ہم تو صرف اس آکسیجن کی بھی قدر نہیں کر رہے جو اس زمین پر ہمیں دستیاب ہے۔اور پوری کائنات میںکم از کم ابھی تک کہیں دریافت نہیں ہوئی۔ہم درخت کاٹ رہے ہیں۔جنگلات تباہ کر رہے ہیں۔آب و ہوا کو آلودہ کر رہے ہیں۔اور کرئہ ارض کوگلوبل وارمنگ کی طرف اپنے ہاتھوں سے دھکیل رہے ہیں۔

احبابِ گرامی! ڈریے اس وقت سے جب اس سیارے پر سانس لینا بھی دوبھر ہوجائے گا ۔خدا کے لیے کھڑکی بھر ہوا تو اندر آنے دیجیے!خدا کے لیے اتنا گھٹن زدہ نہ بنائیے اس ماحول کوکہ انسان جینے سے زیادہ مرنے کی تمنا کرنے لگے!

ہر ہر دانہ قدرت کا انمول خزانہ

ہر ہر قطرہ حوضِ کوثر

ہر ہر دن بے مثل عنایت

ہر ہر شب بے پایاں رحمت

اللہ کی قدرت کے تحفے

سب کو ملے محبوب کے صدقے

دنیا، دولت، علم ، حکومت

دریا ، پانی ، مٹی ، بارش

کھیت، شجر ، پھل پھول، بہاریں

کس کس شئے کا ذکر گزاریں؟

ہر نعمت اللہ کی نعمت

جتنا رب کا شکر کریں گے 

اپنا دامن اور بھرینگے

 

٭٭٭٭

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.