Logo

بیروزگاری ملک کی ترقی میں رکاوٹ

 


کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد

 

بیروزگاری ملک کی ترقی میں رکاوٹ

 

؎مرے بھائی تو دفتر میں کسے درخواست دیتا ہے

غریبوں کے لیے کوئی جگہ خالی نہیں ہوتی

زمینیں مردہ ہیں مولا! یہ لوگ افسْردہ ہیں مولا

یہاں تو تیری بارش سے بھی ہریالی نہیں ہوتی

 

جنابِ صدر،گرامی قدر، عالی نظر منصفینِ محفل اور میرے مہربان دوستو!…

اس سے پہلے کہ میں بیروزگاری کی لعنت کو ملکی ترقی میں ایک خوفناک رُکاوٹ کہہ کر پکاروں۔میں چاہتا ہوں کہ آپ کو ایک شریف آدمی کا نہایت عمدہ مقولہ سناؤں:۔

جب کبھی ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا ذکر ہو تو میرے والدِ محترم کہا کرتے ہیں کہ، بے روزگاری صرف کاہلوں کے لیے ہوتی ہے۔ با ہمت لوگ کبھی بے روزگار نہیں رہ سکتے۔

پیارے حاضرینِ محفل!… اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے گا کہ کیا یہ بات بالکل حقیقت نہیں؟

؎بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا

روشن شرر تیشہ سے ہے خانہء فرہاد

صدرِعالی نظر!…

آج اگربے روزگاری کے بھوت نے ہماری قوم کی ہڈیوں کا گُودا چاٹ چاٹ کر اِسے چند سرمایہ دار لُٹیروں کا غلام بنا دیا ہے ، آج اگر ہمارے فنکار ، مزدور، اہلِ ہنر، اہلِ علم ، اہلِ فن بے روزگار ہیں ، آج اگر ہماری قوم کی ترقی ، زوال کا روپ دھار چکی ہے تو اِس منظر نامے میں ہماری بدنصیبی سے زیادہ ہماری غفلت کا ہاتھ ہے۔اگر ہم نے اپنی قوم کے لیے ٹیکنکل ایجوکیشن پر توجہ دی ہوتی، فنون کو قدم قدم پرعام کیا ہوتا، عوام کی صنعتی صلاحیتوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر سامنے لایا جاتا کوئی لوہے سے مشینیں بناتا تو کوئی کوئلے سے مشینیں چلادیتا کوئی بجلی پیدا کرتا تو کوئی مواصلاتی نظام درست کرنے میں لگ جاتا۔ ہمارے پاس ذخائر کی بھی کمی نہیں اور وسائل کی بھی کمی نہیں۔ ہم آگ اور خون کے دریا پارکر سکتے ہیں، پہاڑوں کی برفانی چوٹیوں کو عبور کرسکتے ہیں۔ طلاتم خیز موجوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہونے کی ہمت رکھتے ہیں۔ بڑے بڑے صدمات اور مصائب سہ کر بھی ہمارے پائے استقلال میں لغزش تک نہیں آسکتی۔ یزیدِ وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنا حق طلب کر سکتے ہیں۔تو پھر؟

میں تو کہتا ہوں کہ اپنا حقِ مزدوری سینہ ٹھوک کر لینا چاہیے، مت ڈرو! مت ڈرو! اِن بزدل ہوس پرست جھوٹے خداؤں سے مت ڈرو! اپنا حق ڈنکے کی چوٹ پر حاصل کرنا سیکھو!، پھر میں دیکھتا ہوں کہ کہاں کی بے روزگاری اور کہاں کی رکاوٹ۔

؎لینے سے تاج و تخت ملتا ہے

مانگے سے بھیک بھی نہیں ملتی

جنابِ والا!…

میں نے پہلے کہا ناں کہ بے روزگاری کاہلوں کے لیے ہوتی ہے۔ اگر انسان کوتاہ ہمت نہ ہو، اْس کے پتے میں پانی ہو، رگوں میں خون دوڑتاہواور آنکھوں میں مزدور کی سی چمک ہو تو خُدا پاک کی قسم آگرہ کا تاج محل خریدنا بھی  اس کے بس سے باہر نہیں رہتا۔

 صدرِ عالیجا!…

اِس میں کچھ شک نہیں کہ بے روزگاری ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے، مگر صرف زبانی جمع خرچ سے ہم کیا کر لیں گے؟

’’اِنّ اللہَ لا یْغَیِّرْ ما بِقَومٍ حَتّٰی یْغَیِرْ ما بِاَنفْسِہم‘‘

اِس آیتِ کریمہ کا ترجمہ علّامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے یوں فرمایا:۔

؎خدا نے آج تک اُس قوم  کی  حالت  نہیں  بدلی

نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی ؕحالت کے بدلنے کا

جنابِ صدر!

روزگار کے تمام شعبے اک دوسرے کے ساتھ یوں جڑے ہوتے ہیں جیسے ایک جسم کے اعضاء ۔ تو پھر کون ہے جو دوسروں کی روزی روک رہا ہے؟ وہ رخنہ ، وہ رکاوٹ، وہ لعنت، وہ ذلّت، وہ بددیانتی ، وہ ظلم ، وہ ناانصافی کہاں واقع ہو رہی ہے کہ آج ہماری قوم کے نوجوان بے کار ہوکر دہشت گرد بن جاتے ہیں؟ اگر علم وہنر مفت مہیا کیا جاتا تو کیا ممکن تھا کہ بے روزگاری کا دیو ہماری نوجوان نسل کو نگل جانے کی جرأت کرتا؟ ہنر ہے تو پھر کوئی بے روزگاری نہیں۔ آج یہ ڈائس جو اس وقت سب مقررین کے لیے تختہء مشق بنا ہوا ہے ۔ کبھی اپنی نیچرل حالت میں تھا لیکن اس وقت اب ایک ماہرِ فن کے ہاتھوں کا شاہکار ہے۔کیا نہیں  ہے ہمارے پاس کرنے کو ؟ بس صرف ابراہیم کا ایمان چاہیے۔

آج بھی ہوجو براہیم کا ایماں پیدا

آگ کرسکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا

 

٭٭٭٭٭

 

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.