صحت و صفائی
- Parent Category: IIS Education
- Hits: 10456
کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد
صحت و صفائی
(پرائمری لیول)
؎صفائی کو رکھو ہمیشہ عزیز
صفائی سے بڑھ کر نہیں کوئی چیز
جناب صدر ، گرامیٔ قدر اور میرے مہربان ساتھیو!…
صحت اور صفائی زندگی کا ایسا لازمی اْصول ہے جن کے بغیر جینے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ گندگی کے نزدیک رہنے سے انسانی ذہن بھی گندا ہوجاتا ہے۔ معاشرے میں جرائم بڑھ جاتے ہیں۔ ذہنی دباؤ عروج پر چلا جاتا ہے اور انسانیت بہت نچلی سطح پر آجاتی ہے۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔ اور ہمارے پاس قرآن کریم جیسی پاک کتاب ہے، جو زندگی کے سارے اُصول مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ رسولِ خدا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور احادیث ہیں جن کی رُو سے صفائی نصف ایمان ہے یا ایمان کا حصہ ہے۔آپ کا ارشاد ہے:۔
’’اَلطَّہُوْرُ شَطْرُالْاِیْمَان‘‘
’’صفائی ایمان کا حصہ ہے‘‘۔
اسلام میں انسانی جسم کی صفائی سے لے کر پوری سوسائٹی ، گلی ، محلہ اور قوم کی صفائی تک کے لیے الگ الگ مواقع پر احکامات صادر ہوئے ہیں۔ حتّٰی کہ مسلمان پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں تو پانچ مرتبہ وضو کرتے ہیں، یعنی اپنے ہاتھ منہ دھوتے ہیں۔
عزیزانِ من !…آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ:۔
’’گیارہویں صدی عیسوی میں ،فرانس کے بادشاہ ’’فریڈرک دوم ‘‘کو اُس وقت کے مذہبی پیشواء پوپ نےجب سزائے موت سنائی تو فہرستِ الزامات میں یہ بھی درج تھا کہ یہ مسلمانوں کی طرح روزانہ غسل کرتاہے‘‘
جنابِ والا!
انسانی صحت کی قیمت انسانی جان جتنی ہے اور اقوام ِ متحدہ کے چارٹرکے مطابق انسانی جان کی قیمت ہرچیز سے بالاتر ہے۔ثابت ہوا کہ انسانی صحت کی قیمت بھی ہرچیز کی قیمت سے بالاتر ہے۔اورغالب کے بقول،
؎تنگدستی اگر نہ ہو غالب
تندرستی ہزار نعمت ہے
لیکن یہاں تنگدستی کا معاملہ نہیں۔ جہالت اور بے خبری کا معاملہ ہے۔پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان میں گندگی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کی شرح میں نہایت تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ خاص طورپر کالے یرقان کا وائرس جسے’’ ایچ ، سی ، وی‘‘ کہتے ہیں بہت تیزی کے ساتھ پھیلا ہے۔ اور ماہرین نے اِس کی وجہ بتائی ہے پینے کے لیے گندے پانی کا استعمال۔ یہی وجہ ہے کہ اب شہروں کے لوگ فلٹرڈ واٹر یا منرل واٹر استعمال کرتے ہیں۔
گندگی سے بیماریاں پھیلتی ہیں۔ ہم عموماً اپنے محلے کے آگے اپنے گھروں کا گند پھینک دیتے ہیں۔ جس پر سے اُٹھ کر آنے والے مچھرہمیں بیمار کردیتے ہیں۔
کسی بھی انسانی آبادی میں رہنے کا یہ سب سے پہلا اُصول ہے کہ آپ خود بھی صاف ستھرے ہوں اور آپ کی یا آپ کے گھر کی گندگی سے دوسرے لوگ بھی محفوظ رہیں۔کیونکہ افراد سے ہی قوم بنتی ہے۔
؎افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
جنابِ والا!
اس میں کچھ شک نہیں کہ فرد بیمار تو معاشرہ بیمار اورفرد صحت مند تو پورا معاشرہ صحت مند۔ یونان کے شہر سپارٹا کی حکومت اُن لوگوں کو جو بیمار یا معذور ہوتے یاپیدائشی معذوربچوں اور بیکار بڈھوں کومحض اِس لیے ختم کردیتی تھی کہ یہ ہماری سوسائٹی کا کمزور حصہ ہیں۔
اصل میں، چونکہ معاشرہ افراد سے مل کر بنتا ہے ، اِس لیے کہتے ہیں کہ فرد بیمار تو معاشرہ بیمار۔ آج ہمارے افراد بیمارہوچکے ہیں، اس لیے ہمارا پورا ملک بیماروں کا ملک دکھائی دیتا ہے۔
اصل غفلت تو حکومت کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ حکومت عوام سے جو ٹیکس لیتی ہے وہ اِسی لیے لیتی ہے کہ وہ عوام کو مفت صحت اور تعلیم فراہم کرے گی۔ مگر ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا۔ یہاں........ میرے شہر میں بیمار جانوروں کا گوشت بکتا ہے مگر فوڈ انسپکٹرز رشوت لے کر اُسے پاس کر دیتے ہیں۔ گلی محلوں میں گندی گندی گیسوں والے کارخانے کھُل گئے ہیں۔ سیوریج کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ پینے کو صاف پانی مہیا نہیں۔ الغرض حکومت کی طرف سے غفلت ہی غفلت ہے۔
عزیزانِ من!…
اس لیے ہم بچوں کو چاہیے کہ ہم اپنے بزرگوں کو سمجھائیں کہ وہ ایسا نہ کریں۔ میرا مطلب ہے کہ ہمارے لیے گندا پاکستان چھوڑ کر نہ جائیں تاکہ ہم کل خُدا نہ خواستہ بیمار قوم کے طور پربڑے نہ ہوں۔
؎صفائی ہے صحت کا رازِ دروں
کہ ہے گندگی تیرا خانہ خراب
صفائی سے ملتا ہے دِل کو سکون
صفائی رکھوگے بنوگے گْلاب
٭٭٭٭٭